Translate

بدھ، 1 مارچ، 2017

دنیا نیوز سے نکالے گیے صحافی دوستوں سے اظہار یکجہتی

ہم آج شام ہی گاوں سے واپس لوٹے تو یہ افسوس ناک خبر سننے کو ملی کہ گزشتہ دو روز سے دنیا نیوز میں ہمارے صحافی بھایوں پر آزمایش آی ہوی ہے ۔ان دو دنوں میں 30صحافی دنیا نیوز کی ملازمت سے فارغ کردیے گیے ہیں، جن میں چار اینکر ،دو اساینمنٹ ایڈیٹر ،کچھ سینیر پروڈیوسر اور بیورو دفاتر کے کچھ ذمہ داران شامل ہیں ۔ہمارے نزدیک زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اطلاعات کے مطابق یہ " کارنامہ "برادرم سہیل وڑایچ صاحب کے ہاتھوں انجام دلایا گیا ہے ،جو خود کوی تعلیم فروش ،گھی فروش ،تمباکو فروش سیٹھ نہیں بلکہ ایک صحافی ہیں ۔۔۔۔اس معاملے میں ان کا نام سن کر ہمیں شاید اس لیے بھی زیادہ تکلیف پہنچی کہ ان جیسے وضعدار ،اعلیِ تعلیم یافتہ اور خاندانی آدمی سے ہمیں ایسے کسی اقدام کی توقع نہ تھی ۔۔۔۔۔۔۔لیکن یہ ہماری خوش فہمی تھی ۔چندسال پہلے جب ہم نواے وقت گروپ کے ساتھ وابستہ تھے تو انہی دنوں ادیبانہ اسلوب میں دل کو چھو لینے والا کالم لکھنے والے ایک معروف کالم نویس نواے وقت کو خیر باد کہہ کر جنگ گروپ کے ساتھ وابستہ ہو گیے ۔شنید یہ تھی کہ نواے وقت انہیں ہزاروں میں تنخواہ دیتا تھا لیکن جنگ لاکھوں روپے کے بھاری معاوضے پر لے کر گیا تھا۔اس موقعہ پر ہم نے ایک بزرگ صحافی سے یہ جملہ سنا ،جو آدمی لاکھوں روپے تنخواہ پر جاے گا ،اسے عام صحافی کے مسایل کا کیا احساس ہو گا اور عام آدمی کی پریشانیوں سے کیا سروکار ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شاید سہیل وڑایچ صاحب بھی اب اسی قبیل میں شامل ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔۔وڑایچ صاحب کے اس اقدام کے سلسلے میں دو آرا ابھی تک صحافی برادری میں گردش کررہی ہیں ۔۔۔۔پہلی یہ کہ سہیل وڑایچ صاحب چونکہ جنگ گروپ سے برسوں پرانا تعلق توڑ کر بڑی بھاری تنخواہ پر دنیا گروپ میں تشریف لاے ہیں ،اور اس سطح کے لوگ جب اپنی نیی دنیا بساتے ہیں تو وہاں اپنی ٹیم ساتھ لاتے ہیں ۔۔۔۔ممکن ہے کہ وڑایچ صاحب نے اس لیے یہ تلوار چلای ہو ۔ہماری اطلاع کے مطابق وڑایچ صاحب روزنامہ دنیا کے کچھ سینیر کالم نویسوں کے کالموں پر بھی آج کل اعتراض کرتے پاے جاتے ہیں ۔اور ممکن ہے کہ اگلے چند روز میں روزنامہ دنیا سے چند سینیر کالم نویسوں کو فارغ کیے جانے کی خبر بھی آجاے ۔۔۔۔۔۔۔۔اس سلسلے میں دوسری راے یہ گردش کر رہی ہے کہ سہیل وڑایچ صاحب جس میڈیا گروپ کو چھوڑ کر دنیا گروپ میں آے ہیں ،اس گروپ کا یہ پرانا طریقہ واردات ہے کہ وہ اپنے مدمقابل میڈیا گروپ کی جڑیں کاٹنے کے لیے اپنے لوگ اس گروپ میں شامل کر دیتے ہیں جو مدمقابل کو اندر ہی اندر نقصان پہنچاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیے صحافی برادری میں یہ راے بھی زیر بحث ہے کہ سہیل وڑایچ صاحب کا یہ اقدام کہیں ایسی ہی کوی چال تو نہیں۔۔۔۔۔ہم سہیل وڑایچ صاحب اور دنیا گروپ کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اپنے ان صحافی بھایوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں جنہیں دنیا نیوز کی ملازمت سے فارغ کیا گیا ہے ۔اور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ اس مشکل گھڑی میں ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔۔۔۔۔۔اس سلسلے میں صحافتی تنظیموں اور لاہور پریس کلب کی طرف سے احتجاجی تحریک چلانے کی جو باتیں سامنے آ رہی ہیں ،وہ بے حد خوش آیند ہیں۔لیکن یہ اعلان صرف اعلان تک ہی محدود نہیں رہنے چاہییں بلکہ اس سلسلے میں عملی اقدام بھی ہونا چاہیے ۔۔۔۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ صحافی برادری کے نمبرداروں اور نمایندوں کی کمزوری ہے کہ ایک کارکن صحافی لوگوں کے مسایل کی خاطر صبح سے شام تک بھاگتا رہتا ہے لیکن جب خود اس پر مصیبت آتی ہے تو وہ خود کو تنہا اور بے بس محسوس کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔کم از کم اس بار تو صحافتی تنظیموں اور پریس کلب کی قیادت کو اپنے وجود اور طاقت کا اظہار ضرور کرنا چاہیے۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں