Translate

پیر، 13 فروری، 2017

تذکرہ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی علیہ الرحمہ

 خواجہ سید محمد صاحب نے راجکمار ہردیو کو حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کے جانشین حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی علیہ الرحمہ کے بارے میں بتایا کہ ،"۔۔۔۔۔خواجہ صاحب ترکستان کے شہر فرغانہ کے نواحی علاقے کے رہنے والے تھے ۔آپ ڈیڑھ برس کے تھے جب والد سید کمال الدین انہیں یتیم چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہو گیے ۔والدہ کے زیر سایہ اپنی تعلیم مکمل کی ۔اسی دوران حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ اصفہان تشریف لاے تو آپ ان کے دست حق پرست پر بیعت ہو گیے ۔حضرت نے آپ کو خرقہ و خلافت عنایت فرمانے کے بعد ہندوستان جا کر دلی میں قیام کا حکم دیا ۔چنانچہ آپ مرشد کے حکم پر دلی تشریف لے آے جہاں اس وقت سلطان شمس الدین التمش علیہ الرحمہ کی حکومت تھی جو آپ کے عقیدت مندوں میں سے تھے ۔راجکمار ہردیو نے ایک بار خواجہ سید محمد صاحب سے پوچھا کہ ،حضرت کو ، کاکی ،کیوں کہتے ہیں ؟۔۔۔۔۔اس پر خواجہ سید محمد صاحب نے بتایا کہ ،"میں نے اپنے حضرت سلطان المشایخ {خواجہ نظام الدین اولیا علیہ الرحمہ } سے سنا ہے کہ حضرت قطب صاحب کو غیب سے کاک {یعنی روغنی روٹی }ملا کرتے تھے ،اس وجہ سے آپ کاکی مشہور ہو گیے "۔۔۔۔اسی حوالے سے ایک لطیفہ تب پیش آیا ،جب آپ ایک بار سلطان شمس الدین التمش کے پاس تشریف لے گیے ۔اسی اثنا میں اودھ کا حاکم رکن الدین حلوای بھی سلطان کے پاس آیا اور قطب صاحب سے اونچی جگہ پر بیٹھ گیا ۔بادشاہ کو یہ بات بہت ناگوار گزری ۔حضرت نے سلطان کی اس ناراضی کو محسوس کیا تو مسکرا کر فرمایا ،"یہ کوی ناراضی کی بات نہیں ہے ۔میں کاکی ہوں اور رکن الدین حلوای ہے ۔۔۔اور حلوہ کاک {روغنی روٹی}کے اوپر ہی رکھا جاتا ہے ۔پس رکن الدین مجھ سے اونچی جگہ پر بیٹھ گیا تو کچھ حرج نہیں "۔۔۔۔خواجہ سید محمد صاحب کے مطابق حضرت قطب صاحب پر ہر وقت استغراق کی کیفیت طاری رہتی تھی ۔جب اہل دنیا آپ کے پاس آتے تو حضرت کبھی کبھی عالم استغراق سے باہر آ کر ان سے بات کرلیا کرتے تھے ۔اس کے بعد پھر آپ پر محویت کی حالت طاری ہو جا تی تھی ۔۔۔۔۔۔ایک بار ایک عقیدت مند آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور خواب میں زیارت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے ہوے عرض کی کہ ،" آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کہا ہے "۔یہ سن کر آپ فوراً تعظیم کے لیے کھڑے ہو گیے اور پھر خواب کی پوری تفصیل سماعت فرمای ۔۔۔۔۔۔۔۔خواجہ سید محمد صاحب نے راجکمار ہردیو کو مزید بتایا کہ "۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے حضرت {محبوب الہی علیہ الرحمہ }فرماتے تھے کہ ایک دفعہ حضرت خواجہ قطب صاحب اپنے قرابت داروں اور مریدوں کے ساتھ نماز عید پڑھ کر آ رہے تھے ۔جب اس مقام پر پہنچے جہاں حضرت کا مزار ہے تو وہاں خاموش کھڑے ہو گیے ۔قرابت داروں نے عرض کی کہ آج عید کا دن ہے ۔بہت سے لوگ حضور سے ملنے اور کھانا کھانے حاضر ہونگے ۔آپ یہ سن کر عالم استغراق سے باہر آے اور فرمایا کہ مجھے اس زمین سے اہل کمال کی خوشبو آتی ہے ۔اس کے بعد حضرت مکان پر آے اور کھانے کے بعد حکم دیا کہ اس زمین کا جو مالک ہے ،اسے میرے پاس لاو۔جب وہ حاضر ہوا تو آپ نے وہ زمین اس سے خرید لی ۔آپ کو وفات کے بعد وہیں دفن کیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔خواجہ سید محمد صاحب نے بتایا کہ "۔۔۔۔۔۔۔میرے حضرت صاحب فرماتے تھے کہ حضرت خواجہ قطب صاحب قوالی کی مجلس میں حضرت احمد جام کا یہ شعر بار بار سنتے تھے کہ 
کشتگان خنجر تسلیم را 
ہر زماں از غیب جان دیگر است 
{ترجمہ :جو لوگ رضا و تسلیم کے خنجر سے کشتہ ہو جاتے ہیں ،ان کو ہر وقت غیب سے ایک نیی زندگی ملتی رہتی ہے }
آپ پر اس شعر کا ایسا اثر تھا کہ تین چار دن لگاتار اس کو سنتے رہے ۔اس دوران آپ پر ایک خاص کیفیت طاری رہی ،یہاں تک کہ اسی حالت میں وفات پای ۔
{نظامی بنسری ۔۔۔۔۔تصنیف: راجکمار ہر دیو ۔۔۔۔فارسی سے اردو ترجمہ : خواجہ حسن نظامی ۔صفحہ۔91تا96}

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں