Translate

منگل، 11 جولائی، 2017

نيرنگي سياست دوراں

"راقم الحروف كے ايك سكه دوست ذاتي طور پر بهت دلچسپ اور لطيفه گو آدمي هيں ۔آپ لدهيانه ميں رهتے هيں اور پنجاب اسمبلي كے ركن ره چكے هيں۔آپ جب اليكشن ميں اميدوار كهڑے هوئے تو اپنے حلقے ميں گئے ۔اليكشن ميں صرف تين روز باقي تهے اور آپ پروپيگنڈا اور اپنا اثرورسوخ استعمال كرنے ميں بے حد مصروف تهے ۔كوئي اپنے ووٹ كي قيمت دس روپے اور كوئي ايك سو روپے طلب كرتا ۔كوئي شراب كي ايك بوتل پر هي مطمئن تها اور كوئي چاهتا تها كه ووٹ كي قيمت كے طور پر اميدوار اس كے مقدمے كے حق ميں تحصيلدار يا مجسٹريٹ سے سفارش كرئے ۔ليكن اسي مهم كے دوران ايك ووٹر نے عجيب مطالبه كيا ۔اس ووٹر كا كهنا تها كه اگر اميدوار سردار صاحب گانے كي ايك محفل منعقد كريں جس ميں كسي طوائف كو بلوايا جائے اور گانے كے علاوه وهاں شراب كا دور بهي چلے تو اس ووٹر كے زير اثر پچاس سے زائد ووٹر سردار صاحب كو ووٹ ديں گے ۔چنانچه " قهر ووٹر برجان اميدوار " كے مصداق سردار صاحب نے اسي روز اپنا ايك نمائنده فيروز پوربهيج كر وهاں سے مجرا كرنے والي ايك طوائف ساٹه روپے نقد اور ريل كا كرايه دے كر منگوائي ۔شراب كي ايك درجن بوتليں بهي منگوائي گئيں اور ووٹر صاحبا ن كي خوب دعوت كي گئي جس سے ووٹر بهت خوش هوئے ۔ان حالات كو ديكهتے هوئے مذكوره اميدوار نے اپنے ايك دوست سے كها كه ،" يه كم بخت ووٹر اگلے تين روز ميں جو بهي مطالبه كريں ،ميں اسے ضرور پورا كروں گا كيونكه يه لوگ ووٹ دينے تك اپنے آپ كو ميرا داماد سمجهتے هوئے مجه سے هر طرح كے جائز وناجائز مطالبات كئے جا رهے هيں ۔ مگر ميں اگلے پانچ برس تك ان كا داماد بنا رهوں گا اور ان كے ووٹ كے طفيل زياده سے زياده ذاتي مفاد حاصل كروں گا ۔اور بعد ميں ايسا هي هوا ۔سردار صاحب نے پيسه او ر هرطرح كے جائز و ناجائز ذرائع استعمال كركے اليكشن جيت ليا اور ركن اسمبلي منتخب هونے كے بعد ڈنكے كي چوٹ پر ليڈري كا لطف اٹهايا "۔۔۔اب اليكشن ميں كانگرس كے عروج و زوال كا بهي ايك دلچسپ قصه سن ليجے ۔انگريز كے زمانے ميں ايك اليكشن هوا جس ميں سيالكوٹ كے ايك حلقے سے كانگرس كا ايك ايسا اميدوار كهڑا هوا جو نه صرف دنياوي لحاظ سے بلكه قابليت كے لحاظ سے بهي ايك معمولي آدمي تها جبكه اس كے مقابلے ميں ايك رائے بهادر تهے جو خانداني رئيس اور اعلي تعليم يافته تهے ۔رائے بهادر كے حاميوں كا ايك وفد ووٹ مانگنے جب ايك شخص كے پاس پهنچا تو وفد كے ايك ممبر نے ترغيب كے طور پر كها كه كانگريسي اميدوار كے مقابلے ميں رائے بهادر بهت لائق آدمي هيں۔جس پر اس ووٹر نے جواب ديا كه رائے بهادر چاهے جتنے بهي لائق هوں مگر وه كانگرسي نهيں هيں اور هم تو كانگرس كے اميدوار كو ووٹ ديں گے ۔خواه كانگرس كسي بازاري كتے كو كيوں نه كهڑا كر دے ۔ليكن پهر وه ووٹ بهي آيا كه تقسيم هند كے بعد سيالكوٹ كا وهي آباد پرانا قلعه دهلي كے قريب آكر آباد هوا ۔ايك اليكشن ميں جب كانگرس كے لوگ اس كے پاس ووٹ كے لئے گئے تو اس نے كها ،"كانگرس كو ووٹ نهيں دوں گا ،چاهے كسي بازاري كتے كو ووٹ دينا پڑے "
(سردار ديوان سنگه مفتونؔ كي كتاب " سيف و قلم "كا ايك ورق )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں